ایک سفید پوش نظم ۔۔۔ سرمد صہبائی
ایک سفید پوش نظم سرمد صہبائی تجھے کیسے بتاوں میری اس اجلی دھائی کی تہوں
ایک سفید پوش نظم سرمد صہبائی تجھے کیسے بتاوں میری اس اجلی دھائی کی تہوں
اب نہیں محمود احمد قاضی سویرے ڈاکٹر توقیر ابھی واش روم میں ہی تھا کہ
ڈولی ڈاکٹر مریم عرفان وہ اس کی بغل میں نکلنے والی پھنسی کی طرح تھا
طبعی موت سے خالی چوک مسعود قمر ماں کے رحم میں خود کشی اور میں
تحفہ رابعہ الربا وہ دلہن بنی سمٹی بیٹھی تھی۔ کپکپاہٹ، بے چینی ، تھرتھراہٹ، سنسناہٹ
کھیچل تاں ہوسی فائزہ کھیچل تاں ہوسی ہک درخاست لکھوینی اے باجی چُوہڑی دی سامی
اُسے کوئی پھول پسند نہیں حفیظ تبسم وہ پھول نہیں بھیجتا ہمیں کیسے معلوم ہو
ہر رات سونے سے پہلے خوش بخت بانو میں تمہیں یاد کرتی ہوں تاکہ تم
مِٹی اتے لیک راشد جاوید احمد سویر دے ست، چار چوفیرے دھند، سارا شہر دھند
غزل غلام حسین ساجد مرے دل سے مری موجودگی کا ڈر نکل جاتا اگر میں