جمع شدہ لڑکی ۔۔۔ مسلم انصاری
جمع شدہ لڑکی مسلم انصاری “میں جب سفر سے لوٹا تو گھر کا صحن بند
جمع شدہ لڑکی مسلم انصاری “میں جب سفر سے لوٹا تو گھر کا صحن بند
بلھا میرا مرشد اِک نقطے وِچ گل مُکدی اے پھڑ نقطہ، چھوڑ حِساباں نوں چھڈ
دیپک راگ کشور ناہید جانے والے چلے جاتے ہیں کبھی بلاوے پہ کبھی بن بلائے
نظم علی زریون مؤرّخ کیوں مجھے اندھا لکھے گا ؟ میں تو وہ لکھنے کا
فرِنس ستیہ جیت رے جینت کی طرف کچھ دیر تکتے رہنے کے بعد سوال کیے
ڈھائی گز کمبل کا خدا فارحہ ارشد چوبرجی کے احاطے میں جنگلے کے ساتھ، سیبے
کملی سرفراز بیگ ’’رَب نواز یہ تونے کیا کیا۔ تجھے پتا ہے وہ پگلی ہے۔
نظؐم سرمد صہبائی پیڑ کی سبز آغوش میں کوکتی فاختہ نے کہا آؤ میَں تم
یار اڑیا تنویر قاضی (شِو کماربٹالوی واسطے ) یار اڑیا یارڑیا یار اڑیا گورے پیراں
بلت کا ر سدرہ سحر عمران ہم ۔۔۔ سرخ لباس اور گلدستے کی دریا فت