غزل۔۔۔اختر کاظمی
غزل ( اختر کاظمی ) انج ای اپنا دل پرچائیے چل کاغذ دے محل بنائیے
غزل ( اختر کاظمی ) انج ای اپنا دل پرچائیے چل کاغذ دے محل بنائیے
راکھ (سیمیں درانی ) کتنے خدا بپھرے چنگھاڑتے پھرتے ہیں کالی جبینیں،ناتریشیدا بال اہنے اپنےشبدوں
پانی کے جسم والی عورت (ہروندر سنگھ ) عورت کا جسم پانی سے بنا ھوتا
غزل ( ریاض مجید ) رات دن محبوس اپنے ظاہری پیکر میں ہوں شعلۂ مضطر
مُردوں کی دعوت ( الیگسانڈر پشکن ) آدریان پروخوروف Adrian Prokhoroff کے گھر کا سارا
گوالن ( خالدہ حسین ) ایک تھا بادشاہ، ہمارا تمہارا خدا بادشاہ۔ اس کے راج
غزل ( عدیم ہاشمی ) کس حوالے سے مجھے کس کا پتا یاد آیا حسنِ
جَگمگاتے خوف کا ہر اِک نِشاں راہوں میں ہے آگ منزل میں لگی ہے اور
شاہی حکیم ( نادر علی ) حکیم اللہ بخش اک شاہی حکیم ہویا اے ۔
خدا کی تاریخ کیرن آرمسٹرانگ تبصرہ کار:: راشد جاوید احمد کیرن آرمسٹرانگ ایک عالمی شہرت