شہناز پروین سحر — واء کئی ورقے تھلدی رہی
شہناز پروین سحر واء کئی ورقے تھلدی رہی اِکو کہانی چلدی رہی سُکھاں دا
شہناز پروین سحر واء کئی ورقے تھلدی رہی اِکو کہانی چلدی رہی سُکھاں دا
ہنی مون مناتے گدھ (مسعود قمر) (برما کے تناظر میں) نقشہ نویس نے پھولوں کا
صحرا اور ڈوبتا چاند ( آدم شیر ) انسان کا معدہ بڑی بری بلا ہے۔
گونگے بہرے دیوتا (صفیہ حیات) گونگے بہرے دیوتا خبیث کمینے لڑکیوں کے بدن نوچتے رہے
غزل (کبیر اطہر) جہاں سانسیں نہیں چلتیں وہاں کیا چل رہا ہے بہشت۔ خاک میں’
چار موسم (ڈاکٹر لبنیٰ آصف) چاہتوں کے موسم میں دل کی سرزمینوں ہر بارشیں
Parul’s Motherhood ( Selina Hossain) (Bangladesh) Parul calculated that it had been around six months
آنچل میں سمندر (سبین علی) سوکھے پیلے پتوں کو ہوا کی آغوش میں دیا تھا
رُتبہ (ثمینہ تبسم) اُسے کم زور مت سمجھو وہ بیچاری نہیں ہے اُسے تقدیر کی
رشتہ ( شاھین کاظمی) اس قبر جیسی تنگ و تاریک سی جگہ سے جیسے کسی