سفنیاں دی چاننی ۔۔۔ عائشہ اسلم ملک
سفنیاں دی چاننی (عائشہ اسلم) ساڈے ویہڑے ‘چ سفنیاں دے چن دی چاننی نہیں آؤندی
سفنیاں دی چاننی (عائشہ اسلم) ساڈے ویہڑے ‘چ سفنیاں دے چن دی چاننی نہیں آؤندی
پانی (ہمراز احسن) پانی کے کان ہوتے ہیں وہ سنتا ہی نہیں، بولتا بھی ہے
مجھے جل تھل کرو کشور پروین)) میری چیخ میرا نوحہ تمہارے کانوں تک پہنچتے خامشی
شہر میکسم گورکی نوجوان موسیقار دھیرے دھیرے بول رہا تھا اور اس کی سیاہ آ
موسم (غلام حسین ساجد) چراغ کی اوٹ میں رکا ہے جو اک ہیولہ سا یاسمیں
لال بتی (اعجاز) ینکوئٹ حال دے نال والے کیفے ٹیریا وچ ٹھیک شامیں ست وجے
تاریخ اپنے آپ کو کبھی نہیں دہراتی (راشد جاوید احمد) ” تاریخ اپنے آپ کو
حرام جادی (محمد حسن عسکری) دروازہ کی دھڑ دھڑ اور”کواڑ کھولو” کی مسلسل اور ضدی
ہنس مکھ شیخ ایاز اس کی سادگی میں چالاکی تھی، چالاکی میں سادگی۔ کبھی بچے
جیون کیہڑے کار افضل ساحر نہ کوئی سیک نہ ٹھنڈیاں ہاواں ٹُریاں جاون رُکیاں راہواں