کمزوروں کی خود کلامی ۔۔۔ زاھد مسعود
کمزوروں کی خودکلامی زاھد مسعود سمندر کے قطروں کی گنتی ہندسوں یا انگلیوں کی پوروں
کمزوروں کی خودکلامی زاھد مسعود سمندر کے قطروں کی گنتی ہندسوں یا انگلیوں کی پوروں
غزل (ظہیر کاشمیری) نظارہ ء آغاز سفر ہوش ربا تھا اک نالہ شبگیر تھا یا
سلمی اور کرونس شاھین کاظمی گھپ اندھیرا اور اتنا گہرا سکوت کہ سانسوں کی آواز
بکنے کا غم (اشفاق سلیم مرزا) سر بازار مقتلوں پر پھر سے لفظ سجے تھے
غزل (شہناز پروین سحر) زمیں کے گُل نگلنا چاہتا ہے پہاڑ اب آگ اگلنا چاہتا
تے ملاح چلدے رہے (پروفیسر ترس پال کور) چِمنیاں چوں اُٹھ رہیا دھوآں آکاش چ
غزل (رومانہ چودھری) اکو رُکھ تے پَل کے چڑیاں رہ نہ سکیاں رَل کے چڑیاں
موم کی مریم جیلانی بانو آج بھی اندھیرے میں لیٹا میں خیالی ہیولوں سے کھیل
میرے خواب (سعید الدین) جہاں تک میری آواز نہیں پہنچ سکتی میرے خواب وہاں تک
شوق دا مُل ( نیلما ناہید درانی ) شاہ زمان نے وردی پا کے شیشے