غزل ۔۔۔ ذوالفقار تابش
غزل ذوالفقار تابش سفر حیات کا اک احتمال جیسا تھا گمان گزراں تھا خواب و
غزل ذوالفقار تابش سفر حیات کا اک احتمال جیسا تھا گمان گزراں تھا خواب و
خزاں گزیدہ رشید امجد قیدی کو اس حالت میں لایا گیا کہ گلے میں
کوئی اپنا ہووے فرزند علی اک پرانی روایت مشہور سی کہ باہروں اک گھبرو آیا،
نجات مریم تسلیم کیانی …………………………………آج پھر حسینہ خوف زدہ دکھائی دے رہی تھی ۔ غیاث
“گانٹھیں” مائرہ انوار راجپوت اس نے جھجھک کر ایک بار پھر سے لرزتی پلکوں کو
اس کھڑکی میں مت جھانکو! وجیہ وارثی اس کھڑکی میں مت جھانکو دوشیزہ دردِ زہ
مثال سارا احمد کسی آواز کے سائے میں دُھوپ کنارے چلتے چلتے مَیں موتی چُنتی
ان دیکھی زمین پر انجلا ء ہمیش سنو غور سے سنو ایک سوگوار سی دستک
نظم سدرہ سحر عمران گندم کی رسم بھوک بدن پھاڑ کر دیواریں چھان رہی ہے
نظم ولید سورانی کیفے میں بیٹھے ایک کپ سے محبت کے گھونٹ لیتے ہوئے دو