نظم ۔۔۔ عذرا عباس
نظم عذرا عباس ایک آواز گرتی ہے زمین پر پھر پُرسا دیتی ہیں عورتیں پُرسا
نظم عذرا عباس ایک آواز گرتی ہے زمین پر پھر پُرسا دیتی ہیں عورتیں پُرسا
شیریں مریم تسلیم کیانی ادھیڑ عمر فرہاد سُرمئ رنگ کا میلا کچیلا کُرتا شلوار پہنے
روح منڈی ممتاز حسین دنیا بدل رہی ہے۔ آنسو بہانے والے گانے کی آواز ٹوٹے
رقیب سے۔ نئیر مصطفیٰ ”ہر شہر کا اپنا اپنا مزاج ہوتا ہے پیارے!“ سہیل نقوی
دَلّی سیمیں درانی وہ رات دیر گئے گھر آیا تو اس کی تھکن دیکھ کر
پھوڑا انجلاء ہمیش آسیب سے ڈرتے ہو آسیب تو اپنے آپ سے خوف زدہ ہے
بند گلی کی آشا سارااحمد مَیں مسافر تھا- مَیں برسوں مسافر رہا اور شاید مسافرت
امپاسیبل مشن” طیب پاک تمہارے جسم کے بہت سے جزیرے ابھی دریافت نہیں ہوئے آنکھیں
آدمی خود کو تلاش کرتا ہے نودان ناصر آدمی خود کو تلاش کرتا ہے صحرا
کلاسز اور کلاس سڑگل ڈاکٹر شاہ محمد مری کلاس: لوگوں کا ایک گروپ ہوتا ہے