نظم ۔۔۔ حمایت علی شاعر

نظم

حمایت علی شاعر

اِس بار وہ ملا تو عجب اُس کا رنگ تھا

الفاظ میں ترنگ نہ لہجہ دبنگ تھا

اک سوچ تھی کہ بکھری ہوئی خال و خط میں تھی

اک درد تھا کہ جس کا شہید انگ انگ تھا

اک آگ تھی کہ راکھ میں پوشیدہ تھی کہیں

اک جسم تھا کہ رُوح سے مصروفِ جنگ تھا

میں نے کہا کہ یار تمہیں کیا ہوا ہے یہ

اس نے کہا کہ عمرِ رواں کی عطا ہے یہ

میں نے کہا کہ عمرِ رواں تو سبھی کی ہے

اس نے کہا کہ فکر و نظر کی سزا ہے یہ

میں نے کہا کہ سوچتا رہتا تو میں بھی ہوں

اس نے کہا کہ آئینہ رکھا ہوا ہے یہ

دیکھا تو میرا اپنا ہی عکسِ جلی تھا وہ

وہ شخص میں تھا اور حمایتؔ علی تھا وہ

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

July 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
293031