آخری نظم ۔۔۔ علی زیوف
آخری نظم علی زیوف مجھے ایک عورت کی گود میں سر رکھ کر آخری نظم
آخری نظم علی زیوف مجھے ایک عورت کی گود میں سر رکھ کر آخری نظم
مائے نی کل رات شکیلہ جبیں مائے نی کل رات اجے ہوئی نئیں سی سر
آو نی سہیلیو راشد جاوید احمد ” آو نی سہیلیو، کپاہ چگن چلئے –” اوہنے
فرہنگ ِ نو فہمیدہ ریاض بناتے ہیں ہم ایک فرہنگ نو جس میں ہر لفظ
یہ خلا پُر نہ ہوا ن م راشد ذہن خالی ہے خلا نور سے یا
پاگل کتے کی کھوج احمد ہمیش کچھ سال ہوئے ہمارے شہروں میں سے ایک شہر
بہت یاد آتے ہیں ابرار احمد چھوٹے ہو جانے والے کپڑے ، فراموش کردہ تعلق
اک انھا کھوہ ( منشا یاد ) اے بلاک دے بنگلیاں وچکار بڑی شاندار سڑک
ایک محبت کے بارے میں انور سن رائے ایک قدیم کہانی کو دہرانے کے درمیان
موہ/ انفیچوشن (Infatuation ) سلمیٰ جیلانی ” اوہ نو…….تمہیں نہیں پتا تمہارے یہاں کے