مداوا نہیں کوئی ۔۔۔ خالد قیوم تنولی
مداوا نہیں کوئی خالد قیوم تنولی سرما کے دن تھے۔ ایبٹ آباد کی گزرگاہوں پر
مداوا نہیں کوئی خالد قیوم تنولی سرما کے دن تھے۔ ایبٹ آباد کی گزرگاہوں پر
لمیاں واٹاں ( اقبال خالد ) “سر کیمپ والے ساڈی ڈاک روک لیندے نیں۔” میں
نظم سلیم آسی انساناں توں چنگے رُکھ ونڈن چھاواں دیون سُکھ عطر پھُلیلاں نوں اگ
چودھویں کا چاند رابعہ الربا ” ارے۔ تم تو پری وش ہو۔ اپنی تصویر سے
اجالوں کا اندھیرا فاطمہ عثمان ” خدا رسول کا واسطہ مت جا۔ میری حالت ٹھیک
اماں جنتے مصباح نوید کپکپاتے ہاتھ، چہرے پر جھریوں کا جال، منحنی ساجثہ، میں نے
فاذ کرونی اذ کرکم منتظر گولو تمہیں شکایتیں کس طرح بہیجی جائیں۔۔!! اتنی بڑی کائنات
بڑے پردے کے چھوٹے اداکار ارمان علی بڑے پردے کے چھوٹے اداکار سوگواری صحن میں
مسترد شدہ عورت ملیحہ سید میں ایک مسترد شدہ عورت ہوں یہ جملہ کہانی کا
عشق کا سجدہ عدیل منظور رڈ مغرب کی اذان کی آواز اس کے کانوں میں