یاد ۔۔۔ ثمینہ سید
یاد ثمینہ سید تمہیں بھی یاد تو ہو گا کہ کیسے تم چلے آئے مجھے
یاد ثمینہ سید تمہیں بھی یاد تو ہو گا کہ کیسے تم چلے آئے مجھے
مجھے پڑھ نہیں سکتے ۔۔ ابن کلہوڑو آپ مجھے پڑھ نہیں سکتے کیوں کے میری
عورت اور محبت ماورا سید کالے اک بکس میں تنہا ہوں مرے ساحر تم میز
نظم منتظر گولو میرے ایک ہاتھ میں پائبلو نرودا کی نظمیں ہیں جو تقریبَا بارش
جو تم نے دیکھا بینا گوئندی رات کا آخری پہر رات کا آخری پہر بھی
Teleportation توحید زیب میں خوابوں کو انسانی شکلیں دیتا ہوں میں ان کی عمریں لکھتا
نظم گل ِ رعنا تمہاری کھوج کی سعئ مسلسل طاری ہے یہ نکہت گل یہ
خواب کے ساتھ بندھا شخص مسعود قمر میں جب صبح گھاس پہ گیا رات کے
دھیان حسین عابد۔۔ او لفظوں کی گرد اُڑاتی سوچو جھاگ اُگھلتے جذبو اک دوجے کے
زمین کروٹ بدلتی ہے سلیم شہزاد زمین کروٹ بدلتی ہے زمیں زادے زمین کے کروٹ