گواھی ۔۔۔ عابد حسین عابد
گواھی عابد حسین عابد مبلغ سچ نہیں کہتا مورخ جھوٹ لکھتا ہے انہی کی عقل
گواھی عابد حسین عابد مبلغ سچ نہیں کہتا مورخ جھوٹ لکھتا ہے انہی کی عقل
مشورہ فضل احمد خسرو صاف شفاف تھی جھیل وطن کی آنکھوں میں پُر خواب اُجالا
قریب آو خوش بخت بانو قریب آؤ اور قریب اور قریب ہم دونوں وقت کے
بنت کرب ناجیہ احمد مجھے دعوت ملی تھی د کھوں کے خدا نے مجھے بلایا
ڈرنا منع ہے انجیل صحیفہ چاک دہلیز پر آنسو ٹپکاو کہ اس دریدہ زمین کو
وہ لڑکی جو کبھی نظم لکھنے سے ڈرتی تھی صفیہ حیات شاید تمہیں یاد ہو
شفا خانوں کے باہر رخسانہ صبا پلاسٹک کے لبادوں میں سر سے پاوں تک لپٹے
نظم گو کے لیے مشورہ دانیال طریر نظم کہو گے کہہ لو گے کیا؟
نظم سرمد صہبائی ہمیں تو نے پل بھرذرا مڑ کے دیکھا تو ہوتا جدائی کی
غزل ذوالفقار تابش ادھر سے آئی تھی آ کر ادھر تمام ہوئی پلک جھپکنے میں