محبت مجھے مستعار ملی ۔۔۔ نود خاں
مُجھے مُحبت مستعار ملی نود خاں مُجھے مُحبت مستعار ملی اور اُس کا دُم عُمرِ
مُجھے مُحبت مستعار ملی نود خاں مُجھے مُحبت مستعار ملی اور اُس کا دُم عُمرِ
ٹھہرے ہوئے موسم کی ایک نظم اصغر ندیم سید کبھی منہ سے آواز ہاتھوں سے
تذبذب قائم نقوی سوچ کی گرہیں کھلیں تو رات کی اندھی مسافت جان پایئں ہم
غزل اعتبار ساجد مجھے کیوں عزیز تر ہے یہ دھواں دھواں سا موسم یہ ہوائے
“ریشمی اندھیرے میں “ صدف اقبال ۔ایسا کیسے ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
دوست سارا احمد ایک نومولود غم اور ایک گود لیا خواب دوست نہیں بن سکتے
غزل ثروت جہاں تیرگی کا روشنی سے رابطہ پیہم کھلا بعد صدیوں کے تمھارے نام
غزل بابر زیدی شجر سہمے ہوئے ہیں اور اداسی چھا رہی ہے دواروں پر
میرے دیدہ ورو شیخ ایااز میرے دیدہ ورو میرے دانشورو پاؤں زخمی سہی ڈگمگاتے چلو
تابش سمندر تھا مگر اس کا کنارہ ایک ہی تھا جہاں سے بھی اسے دیکھا