کسی بھی حیلے بہانے ۔۔۔ ذوالفقار تابش
غزل ذوالفقار تابش کسی بھی حیلے بہانے گزرتے جاتے ہیں ہمارے یار پرانے گزرتے جاتے
غزل ذوالفقار تابش کسی بھی حیلے بہانے گزرتے جاتے ہیں ہمارے یار پرانے گزرتے جاتے
نظم ( عذرا عباس ) · آج چھُٹی کا دن تھا ایک بازو خالی ہے
کوئی نئی کہانی بناو کوثر جمال تمھاری کہانی پسند نہیں آئی جنت کی حوریں کسی
غزل رفیع رضا وُسعتِ شرم کو اندوہِ ندامت لکھا مَیں نے یک چشم کو یک
خواب کے درمیاں غلام حسین ساجد نیند آتی نہ تھی چاک پر گُھومتی چھاوں پر
کیا تم بھی ڈرتے ہو حسین مسرت کیا تم بھی ڈرتے ہو جب پاوں پاوں
غزل عرفان صادق اندھی ہوا کی زد پہ ٹھہرتے تھے کب چراغ اپنے لہو سے
سوگندھی – سارا شگفتہ میرے جسم میں تنا ہوا تمہارا جسم بھی نہیں بتاتا کہ
رات کا ڈر شہناز پروین سحر ——- صبحدم صحن میں اجنبی پاؤں کے کچھ نشاں
نئے سُر کی تمثیل اختر عثمان کامنی، خواب کی لَو میں ہنستی ہوئی کامنی سولہ