رات کا ڈر ۔۔۔ شہناز پروین سحر
رات کا ڈر شہناز پروین سحر ——- صبحدم صحن میں اجنبی پاؤں کے کچھ نشاں
رات کا ڈر شہناز پروین سحر ——- صبحدم صحن میں اجنبی پاؤں کے کچھ نشاں
نئے سُر کی تمثیل اختر عثمان کامنی، خواب کی لَو میں ہنستی ہوئی کامنی سولہ
پورا دن اور آدھا میں سلمان حیدر آنکھ کھلی تو سلوٹ سلوٹ بستر سے خود
بے خوابی میں ایک نظم مقصود وفا ہم جو سوئے نہیں ہیں.. کبھی صبحِ نو
غزل فرح خان کوئی رنگ ہے نہ جمال ہے ، مری زندگی بھی کمال ہے
سولی سے عیسیٰ اترے تو ۔۔۔۔ اختر حسین جعفری سولی سے عیسیٰ اترے تو تیز
غزل تنویر قاضی میت ایمبولینس میں لے کرآنا جانا خالی اوک آنسُو بھر آنا جچتا
غزل غلام حسین ساجد کوئی بدگمانی ہے اور نہ مخمصے میں ہیں جن سے رابطے
سطور سبین علی انگلیوں کی پوریں لمس کو پہچانتی ہیں وبا کو نہیں محبت آسمان
مونو لاگ بھوپندر عزیز پری ہار مونولاگ کوئی اور تھا جس کو چاہا تمھارے بہانے