پابند ِ سلاسل ۔۔۔ صفیہ حیات
پابند سلاسل ( صفیہ حیات ) ھم سب آنکھیں موندے گرتے پڑتے چلے جارھے ہیں۔
پابند سلاسل ( صفیہ حیات ) ھم سب آنکھیں موندے گرتے پڑتے چلے جارھے ہیں۔
جب میں بوڑھی ہو جاوں گی ( سبین علی ) جب میں بوڑھی ہو جاؤں
غزل ( حمایت علی شاعر ) بدن پہ پیرہن خاک کے سوا کیا ہے مرے
آخری مکالمہ ( احمد ہمیش ) لے جاؤ درختوں کو لے جاؤ میرے کس کام
غزل ( انور سعور ) انجمن میں تو رہا اک جشن برپا صبح تک رات
بھاگی ہوئی لڑکیوں کے گھر ( انورادھا اننیا ) ترجمہ : اسنٰی بدر جن کا
کاش اِک بار گلزار . رات چپ چاپ دَبے پاؤں چلی جاتی ہے صرف خاموش
عطیہ ( نثار ناسک) میں جب جائوں گا اس دنیا میں اپنی دونوں آنکھیں چھوڑ
عجائب خانہ ( ثروت زہرا ) مرا وجود دیکھتے ہی دیکھتے ایک عجائب خانے میں
دریچے کے قریب ( ن۔ م۔ راشد ) جاگ اے شمع شبستان وصال محفل خواب