غزل ۔۔۔ غلام محمد قاصر
غزل غلام محمد قاصر شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے گِھستے گِھستے
غزل غلام محمد قاصر شوق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے گِھستے گِھستے
آسمان سے گرنے کے بعد سرمد سروش یہی اک کمی رہ گئی تھی سو یہ
قطار ختم نہیں ہوتی عاصم جی حسین قطار ختم نہیں ہوتی آوازیں ایک دوسرے کی
نیلا ملبہ ثمین بلوچ میں ایک بار اس کی محبت کے ساون میں نہائی تھی
غزل احمد مشتاق کہاں کی گونج دل ناتواں میں رہتی ہے کہ تھرتھری سی عجب
پیٹ میں جلتا ایندھن انجلا ء ہمیش بھوک کے عدم توازن نظام کی وجہ سے
لا نظم ۔۔۔ مال روڈ سے آگے نجم الحسنین حیدر 1۔۔۔۔ بے خبری نے دروازے
باب ِ خمیازہ عبیرہ احمد مرا چوبی محل تو ٹوٹ جاتا زمیں میں دھنس چکی
سورج کے فلیٹ سے سلمان حیدر سورج نے تمہیں دیکھنے کے لیے سمندر کے اس
ہجر ثمینہ سیــد بہار رت کی وہ ابتدا تھی سبھی درختوں کی کونپلیں پھر نئے