برہنہ نظم ۔۔۔ عذرا عباس
برہنہ نظم عذرا عباس جب میں برہنہ نظم لکھنے لگتی ہوں تو اداس ہو جاتی
برہنہ نظم عذرا عباس جب میں برہنہ نظم لکھنے لگتی ہوں تو اداس ہو جاتی
نظم (عذرا عباس ) ہم موت سےپوچھتے ہیں کیوں آتی ہو اور کہاں سے کبھی
نظم ( عذرا عباس ) اگر تم مجھے ایک برقعہ پہنا کر ڈھانپنا چاہو تو
نظم ( عذرا عباس ) · آج چھُٹی کا دن تھا ایک بازو خالی ہے
نظم (عذرا عباس )ہم موت سےپوچھتے ہیں کیوں آتی ہواور کہاں سےکبھی اپناٹھکانہ بھی بتاتی
اگر ہنسنا چاہتے ہوتمتو ہنس سکتے ہواپنی جیبوں کو جو آنسؤں سے بھری ہوئی ہیںان