نظم ۔۔۔ شاہین کاظمی
نظم شاہین کاظمی داستان ، شامِ ابد کے بپاہونے سے پہلے کئی بار نقرئی پانیوں
نظم شاہین کاظمی داستان ، شامِ ابد کے بپاہونے سے پہلے کئی بار نقرئی پانیوں
ہمیں محبت پر نظم لکھنے کے لیے دوبارہ جنم لینا ہوگا شاھین کاظمی نفرت کی
کھیپ شاہین کاظمی رات ڈھلے جب اس کے سیمیں بدن کی چاندنی چٹکی تو ،
چنبے دی بُوٹی شاہین کاظمی بے بے کے ٹھیک تین دن بعد اُس نے بھی
نظم شاھین کاظمی سن کملی ہوا نہ شور مچا دل کملا قابو آوندا نئیں نہ
لغت شاھین کاظمی ماں کی کوکھ پر لات مارنے والے، بیج چوراہے میں پڑی انسانیت
خواب گر کی موت شاہین کاظمی گھڑی کی سوئی پھر بارہ پر آ چکی تھی،
نظم شاھین کاظمی اس حاضر پل نوں جینہڑا سکھ کوئی رنگ جما کوئی گیت سنڑا
قیدی (شاہین کاظمی) رات گھاتک ہے اندھیری اور ویران راہوں پر چلتے راہرو اِس کے
آواز کی موت ( شاہین کاظمی ) دُھائی کے کڑوے پات چباتے چباتے ہماری روح