بڑھاپے کے زمانے میں ۔۔۔ مایا اینجلو
ھاپے کے زمانے میں
********************
شاعرہ: مایا انجلو (امریکہ) / ترجمہ: عارف وقار
* * * * *
جب تم مجھے خاموش اور گُم سُم بیٹھے دیکھو
تو یہ مت سمجھ لینا کہ میں
کسی سے باتیں کرنے کے لیے ترسی ہوئی ہوں
میں تو ہمہ تن گوش ہوں
اپنے اندر کی آواز سن رہی ہوں
مجھ پر تم مت کھاؤ
مجھے اس طرح کی ہمدردی سے چڑ ہے
جب میری ہڈیاں بالکل کمزور ہوجائیں گی
اور میں سیڑھیاں چڑھنے کے قابل بھی نہیں رہوں گی
تب بھی میں تم سے یہ فرمائش نہیں کروں گی
کہ مجھے آرام کی کرسی پر بٹھا دو
میری کانپتی ٹانگیں اور لڑکھڑاتے قدم دیکھ کر
فکرمند مت ہونا
تھکن اور کمزوری اپنی جگہ
لیکن میں سست ہرگز نہیں ہوں
میں وہی ہوں جو ماضی میں تھی
ہاں۔ ذرا بال گرنے لگے ہیں
پھیپھڑوں میں اتنی گنجائش نہیں رہی
کہ ایک ہی سانس میں ساری ہوا اپنے اندر بھرلوں
لیکن کیا یہ کم ہے کہ میں اب بھی سانس لے سکتی ہوں۔
* * * * * *
On Aging – Poem by Maya Angelou
When you see me sitting quietly,
Like a sack left on the shelf,
Don’t think I need your chattering.
I’m listening to myself.
Hold! Stop! Don’t pity me!
Hold! Stop your sympathy!
Understanding if you got it,
Otherwise I’ll do without it!
When my bones are stiff and aching,
And my feet won’t climb the stair,
I will only ask one favor:
Don’t bring me no rocking chair.
When you see me walking, stumbling,
Don’t study and get it wrong.
‘Cause tired don’t mean lazy
And every goodbye ain’t gone.
I’m the same person I was back then,
A little less hair, a little less chin,
A lot less lungs and much less wind.
But ain’t I lucky I can still breathe in.
Maya Angelou
Maya Angelou (April 4, 1928 – May 28, 2014)