وہ کس کے ساتھ ہے ۔۔۔ فروغ فرخ زاد

وہ کس کے ساتھ ہے

( فروغ فرخ زاد )


یہ خواب ہے یہ خواب ہے

مخمور ہے وہ نیند سے

گرم گرم ریت پر

تیز چلچلاتی دھوپ میں

اپنی نیم باز آنکھ کی

حزنیہ نگاہ سے

اک جوئبار دیکھتا ہے وہ

میری بھیگی زلف سے

گرتی اپنے جسم پر

اور اس کے جسم کی بوئے دِل فزا و آشنا

بس گئی ہے میرے جسم میں

میں شکستہ دل یہ دیکھتی ہوں اب

کہ آسمان جھک گیا ہے اس کے جسم پر

اور اس کے ہاتھ نے، نرم نرم ریت پر

سیپیوں کے درمیاں، اک سپید بے نشاں

لکیر جیسے کھینچ دی

اسی سے پیار ہے مجھے، اسی کی مجھ کو چاہ ہے

دانہ چاہتا ہے جیسے نور کو

کھیت جیسے چاہے باد کو

ناؤ جیسے چاہے موج کو

باز جیسے چاہے اوج کو

اسی کی مجھ کو چاہ ہے، اسی سے پیار ہے مجھے

اپنی نیم باز آنکھ سے

میں شکستہ دل یہ سوچتی ہوں اب

کاش میرے بازوؤں کے درمیاں

میرے پیار کی گرفت میں

عین اُس سکوت میں، ساتھ اُس خلوص کے

میرے گیسوؤں کے سائے میں

اُسی گھڑی کہ جب مرا جوان و تشنہ بدن

تھا جذب کررہا تھے

لطیف بارشوں کے درمیان

ہوجاتا تو فنا۔ ہوجاتا تُو فنا

تاکہ کوئی جسم دوسرا

آنے والے وقت کے ہجوم میں

رنگ و بو سے تیرے جسم کے

بہرہ ور نہ ہوسکے، باخبر نہ ہوسکے

تاکہ کوئی دوسری، آشنا تری

نیچے تیرےجسم کے

مخمور ہوکے پیار سے کروٹیں نہ لے سکے

تیرے دل کی دھڑکن نہ سن سکے

تیرے دل کی دھڑکنیں نہ سن سکے

تیرے دل کا راستہ نہ دیکھ لے

اپنی نیم باز آنکھ سے

خستہ دل یہ دیکھتی ہوں میں

کہ موج آب کی طرح

دور ہوتا جارہا ہے تو، میرے کنارِ زار سے

اور افق پہ نور کی لکیر بن کے کھو گیا ہے تُو

کون کس طرح سے عشق کو

بندِ جاوداں میں لے سکے

کیسے بوسوں کن لبوں سے پیار کو اسیر کرسکے

کس گھڑی میں کن شبوں میں اس کو قید کرسکے

میں کہ مٹتی جارہی ہوں اب

وقت کی طرح

فصل کی طرح

اک شکستہ آشیانے کی طرح

چھتوں پڑی پگھلتی برف کی طرح

یہ سوچتی ہوں، وہ بھی عاقبت اسی طرح

ہجوم سایہ ہائے تار میں

ایک کہنہ حقیر سائے کی طرح

ہوجائے گا فنا۔ ہوجائے گا فنا

کن پروں سے اڑ کے جاسکے کوئی

دورِ عشق اور وقت کے زوال سے

اور کیسے آنسوؤں سے وقت کی

تیز و تند آنکھ پر اک دبیز پردہ ڈال دے

اور کس طرح سے کیسے عشق کو

بازوؤں کے زور سے

بندِ جاوداں میں باندھ لے

یہ خواب ہے، یہ خواب ہے

مخمور ہے وہ نیند سے

گرم گرم ریت پر

تیز چلچلاتی دھوپ میں

(دیوان : اسیر ، عنوان نغم : باکدام است)

ترجمہ : پرتو روہیلہ

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031