اقبال کے نام خط ۔۔۔راشد جاوید احمد
سر علامہ محمد اقبال کے نام ایک خط
عزت مآب سر ،
معاف کیجئے گا،
آپ کو آپ کے خواب کی تعبیر بتانی پڑ رہی ہے امید ہے آپ
ایسی تعبیر سن کر آئندہ ایسے گھناؤنے خواب دیکھنے کی جرات نہیں کر یں گے.
سر، دل کرتا ہے آپ کو جنجھوڑ کر مزار سے اٹھاؤں اور کہوں آئیں دیکھیں آپ کا
خواب کیسے لوگوں کی رگوں میں سرایت کر چکا ہے آپ کو دکھاؤں کی آپ کی الگ ریاست کی
چوسنی سے کیسے کیسے سورما پروان چڑھے ہیں
اور آپ کو اپنے مومن کی فکر تھی
ناں؟ بے فکر رہیں آپ کا مومن کامیابیاں
سمیٹے جا رہا ہے اور کافروں کو کبھی آگ میں تو کبھی کلہاڑیوں کے وار کر کر
کے جہنم رسید کر رہا ہے. اور آپ کا پسندیدہ مومن “بے تیغ سپاہی” تو سب
سے
کامیاب جارہا ہے. بے تیغ آتا ہے پھٹتا ہے اور سو سے اوپر کافر یکمشت جہنم
واصل ہوجاتے ہیں. آپ نے کہا تھا ناں،
“مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا”
بالکل سر آپ نے
سچ کہا تھا جس تیزی سے آپ کا مجاہد کافروں کو جہنم رسید کر
رہا ہے انشاءاللہ بہت جلد “سارا جہاں” ہمارا ہوگا. سر آپ نے ہمیں شاہین
سے
تشبیہ دی تھی ناں، آپ کے شاہین “جھپٹنے” میں ماہر ہو چکے ہیں کسی فاختہ
کی
جرات نہیں جو شاہین کے سامنے پل بھر بھی ٹھہر سکے، ایسی شاہینی طاقت آچکی
ہے کہ “تین ماہ” کی فاختاؤں کو بھی رگید ڈالتے ہیں. اور کچھ فاختاؤں کو
تو
قبروں سے نکال کر بھی “شکار” کر چکے ہیں.
اور آپ نے جن چار عناصر سے مومن پیدا کیا تھا وہ مومن اب بھی موجود ہے لیکن معاف
کیجئے گا عناصر تبدیل ہوگئے ہیں
آپ نے اپنے مومن
کو قہاری جباری قدوسی اور جبروت سے گوندھا تھا لیکن نئے
دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں منافقت، جاہلیت، شدت پسندی اور
کرپشن جیسے عناصر کا استعمال کرنا پڑا.
باقی سب ٹھیک ہے، آپ کی ریاست
کامیابی کے ساتھ اپنے اختتام کی طرف گامزن ہے امید ہے آپ کو تعبیر سن کر
دکھ ہوا ہوگا لیکن آپ مبارک کے مستحق ہیں کہ آپ کا خواب شرمندہ تعبیر ہو
چکا ہے، آپ سکون سے سوئیں.
.
.
فقط ایک انسان
Top of Form
Bottom of Form