شب گزیدہ ۔۔۔ عمارہ عامر خٹک
شب گزیدہ
عمارہ عامر خٹک
میں نے اپنی آنکھوں کی
مشعلیں بجھا دی تھیں
میں نے اپنی پلکوں کی
چلمنیں گرا دی تھیں
آنسووں کی خوشبو کو
کتنی دیر روکا تھا
چاندنی کے گیتوں کو
کتنی بار ٹوکا تھا
پھر یہ میری راتوں میں خواب کیوں اتر آئے
کس نے کہہ دیا ان سے
یہ مکان خالی ہے
یہ اداس دل دھرتی
درد کی سوالی ہے
بند ان کواڑوں سے
چاندنی کی کرنوں سے
ناگ کیسے در آئے خواب کیوں
Facebook Comments Box