میں خاک میں گونجتا ہوں ۔۔۔ عاصم جی حسین

میں خاک میں گونجتا ہوں

عاصم جی حسین

میں خاک میں گونجتا ہوں

اور درد

مجھ میں چنگھاڑتا ہے

روزآنہ رات کون مجھ میں کرچیاں چنتا ہے

صبح میرے ہاتھ زخمی ملتے ہیں

خوش قسمتی کی لکیر

میرے قدموں کا رستہ تکتی رہی

اور میں نے دوسروں کے سائے سے کانٹے چننے میں کاٹ دی

میں دعاؤں کے ملحد ہو جانے سے ڈرتا تھا

I quit

چند حرف نہیں

ایک انسان کی زندگی کی کہانی بھی ہو سکتی ہے

ہم اپنی جیت کے سانحے میں ہیں

انتقام رگوں کو کھنگالتا ہو

تو جشن کی دیوی کو سترہ سال بھنٹ کرنے پڑتے ہیں

تم اقرار کو خدا جانتے ہو

تمھیں انکار کی عزت کرنا

سیکھنا ہو گا

کہانی کا ہر بادشاہ رحم دل نہیں ہوتا

پرانے وقتوں کی ہر بات سچ تھی

تو شہزادے کا ہاتھ ساری زندگی

اذیتوں نے کیوں تھامے رکھا

بچوں کے کھلونے دکانوں پہ پڑے بوڑھے ہو گئے

اور انہوں نے اپنے خوابوں کے ہونٹوں پہ انگلی رکھ دی

خواہشوں نے چپ سادھ لی

بیٹی کے فراک کی آنکھوں سے آنسو چھلک گئے

اور میں نے اپنے جینے کی آخری وجہ بھی کھو دی

دور رہو مجھ سے

ہم گٹر میں زندگی کاٹنے والے

نالیوں میں رینگتے

اور کوڑے کے ڈھیر پہ مر جاتے ہیں

ہمیں ملنے والی پہلی خوشبو کا نام کافور ہوا کرتا ہے

مجھے بیچ دینے والے

میری مٹی کو چھو کے کیا کریں گے

بکی ہوئی چیز کو مڑ کے دیکھنا عذاب مسلسل ہے

برف میں جلتے رہنے کا عذاب

ان کی بے خبری کمال ہے

جہنم سرد بھی ہو سکتا ہے

ہمارے حصے کی زندگی

دکھ کا تلک ماتھے لگا کے

خاموشی کا اشنان کرتی ہے

یہ موہن برت نہیں

بیتے سمے کی وراثت ہے

میرے خوابوں کا شگن زرد ہے

خزاں کی تقدیر کیسے بدلے

دھند میں پرچھائیاں جسم میں چھپ کے

سفر طے کرتی ہیں

مجھے روشنی کا گناہ مول نہیں لینا

چئیرز

زندگی موت سے زیادہ خوبصورت نہیں تھی

مرتے وقت

یہ میرے آخری الفاظ تھے

astoartharitis

بکواس ہے

سانسوں کے بوجھ سے ہڈیاں تڑخ جاتی ہیں

سورج اندھیرے کے ماتھے پہ لگا داغ ہے

ہمیں اپنے سائے رہائی نہیں دیتے

دیواریں دراڑوں کو کیسے الوداع کریں

روتے ہوئے موسموں کی سمت بدلو

انہیں دہلیز کی خوشبو سونگھنے دو

تاکہ مٹھیوں میں آسمان بھر سکیں

رات ابھی سے اپنی آنکھیں کسں خوشی میں موند سکتی ہے

آخری پتہ پھینکنے سے پہلے

شہہ اور مات کہنا حماقت ہے عاصم

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031