چلچلاتی دھوپ میں باسی ہوتا کیک ۔۔۔ مسعود قمر

چلچلاتی دھوپ میں باسی ہوتا کیک

مسعود قمر

میں نے اور خرگوش نے

بیکری سے

محبت کے باسی کیک چرائے

بیکری والے نے

باسی کیک ہم سے چھین کر

ہمارے ہاتھوں میں

تازہ کیک تھما کر

سزا کے طور پہ ہمیں

مارتا ، مارتا

عدالت کے حوالے کرکے

باسی کیکوں کی بیکری کی طرف دوڑ پڑا

عدالت میں سارے جج

چرائے ہوئے کیک کھا نے میں مصروف تھے

انہوں نےمصروفیت

اور

آئین کی کتاب گم ہونےکی بنا پہ

تازہ کیک ہمارے ہاتھوں سے چھین کر

باسی کیک اورشہر بدری کا پروانہ تھماتے

ہمیں عدالت سے نکال دیا

ہمیں ایک ایسے گاوں سے گزرنا پڑا

جہاں کوئی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا تھا

مگر

میں ان سب کو

پیچھے مڑ مڑ کر دیکھتا رہا

اور۔۔۔۔۔۔ اور میں

خرگوش سے پیچھے رہ گیا

خرگوش ۔۔۔۔۔۔ غدار خرگوش

مجھ سے بہت آگے نکل گیا

مگر یہ کیا؟

خرگوش جاتے، جاتے

میرا محبت کا

باسی کیک بھی چرا کے لے گیا

اب میں

سال ہا سال سے

چلچلاتی دھوپ میں

خود کو محبت کا

باسی کیک بنا رہا ہوں

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

May 2024
M T W T F S S
 12345
6789101112
13141516171819
20212223242526
2728293031