عورت اور محبت ۔۔۔ ماورا سید

عورت اور محبت

ماورا سید

کالے اک بکس میں تنہا ہوں

 مرے ساحر تم

میز پر رکھی چمکتی نئ شمشیروں پر

ہاتھ رکھتے ہو تفاخر سے مجھے دیکھتے ہو

خامشی گہری تجسس میں تڑپتا مجمع

ایک اک کرکے ہر اک بار کئی نوک_سناں

میرے اطراف مہارت سے سجادیتے ہو

میں بچاتی ہوئ خود کو تری تلواروں سے

اپنے بن باس کی شہنائ سے ڈر جاتی ہوں

بکس کھلتا ہے

نظر آتا ہے میرا ساحر

جی یہ چاہتا ہے لپٹ جاؤں ترے سینے سے

تو مگر اپنی مہارت میں یونہی کھویا ہوا

گنگ مجمع کی طرف داد طلب نظروں سے دیکھتا رہتا ہے

 پھر ہاتھ پکڑ کر میرا

عین اسٹیج کے مرکز میں مجھے لاتا ہے

تالیاں بجتی ہیں بجتی ہی چلی جاتی ہیں

روز تو ہاتھ بڑھاتا ہے میرے ساحر میں

روز ان ہاتھوں پہ ایمان لئے آتی ہوں

اور اسٹیج کی جلتی ہوئ خاموشی میں

روز اس اندھے اندھیرے میں اتر آتی ہوں

روز تلوار کی نوکوں پہ پروتے ہو بدن

اور ہر بار ہی میں زندہ نکل آتی ہوں

مرے فنکار !

اوساحر !

اومرے جادوگر !

جانتی ہوں کہ مہارت ہے تجھے اس فن پر

جانتی یہ بھی ہوں اس بار تری نوک_سناں

 آتشیں رگ کی خلیجوں میں اتر جاۓ گی

جانتی یہ ہوں پہ ہر بار مرے سوداگر

تیری آواز پہ لبیک کہے جاتی ہوں

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930