ناو پانی کی موت سے ڈرتی ہے ۔۔۔ نصیر احمد ناصر

 ناو پانی کی موت سے ڈرتی ہے

( نصیر احمد ناصر )

ناؤ کے لیے پانی ضروری ہے

وہ لکڑی کی ہو یا کاغذ کی

اسے بہنے کے لیے پانی چاہئیے

پانی اسے لذتِ سفر کی انتہاؤں تک لے جاتا ہے

نئے جزیروں، نئی دنیاؤں کی سیر کراتا ہے

ناؤ پانی سے پیار کرتی ہے

ناؤ کو تیرتے رہنا اچھا لگتا ہے

وہ پانی کے پیٹ پر گدگدی کر کے خوش ہوتی ہے

اور لہریے بناتی ہوئی چلتی ہے

کنارہ اسے باندھے رکھتا ہے

کنارہ کتنا ہی خوبصورت کیوں نہ ہو

ناؤ کا دل اس میں نہیں لگتا

وہ اپنے مانجھی سے محبت کرتی ہے

اسے مچھلیوں کی باس

لہروں کا شور

اور ملاحوں کے گیت پسند ہیں

ناؤ نت نئے مسافروں کی منتظر رہتی ہے

تا کہ انہیں اُس پار لے جائے

جہاں راستے قدموں کی راہ دیکھتے ہیں

اور پارینہ بارگاہوں کے دروازے

خوش اندام عورتوں کے لیے کھلے رہتے ہیں

ناؤ کے کان بڑے حساس ہوتے ہیں

وہ ہوا کی سرگوشیاں

اور مسافروں کی باتیں سن لیتی ہے

اور انہیں پانیوں تک پہنچا دیتی ہے

پانی بادلوں کو

اور بادل بارشوں کے ذریعے

ساری باتیں زمین کو بتا دیتے ہیں

زمین رازوں کا جنگل ہے

جس میں ہر روز چوری ہو جاتی ہے

انسان اپنے ہی رازوں کو

کاٹ کاٹ کر بیچتا رہتا ہے

حتیٰ کہ ایک دن زمین درختوں سے،

انسان رازوں سے

اور ناؤ مسافروں سے خالی ہو جاتی ہے!

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930