غزل ۔۔۔۔ شاہین مفتی

غزل

(شاہین مفتی)

مثال سنگ تپیدہ جڑے ہوئے ہیں کہیں

ہمارے خواب یہیں پر پڑے ہوئے ہیں کہیں

الجھ رہی ہے نئی ڈور نرم ہاتھوں سے

پتنگ شاخ شجر پر اڑے ہوئے ہیں کہیں

جنہیں اگایا گیا برگدوں کی چھاؤں میں

بھلا وہ پیڑ چمن میں بڑے ہوئے ہیں کہیں

گزر گیا وہ قیامت کی چال چلتے ہوئے

جو منتظر تھے وہیں پر کھڑے ہوئے ہیں کہیں

بلا رہا ہے کوئی شہر آرزو سے ہمیں

مگر یہ پاؤں زمیں میں گڑے ہوئے ہیں کہیں

Facebook Comments Box

Calendar

May 2024
M T W T F S S
 12345
6789101112
13141516171819
20212223242526
2728293031