غزل ۔۔۔ شہناز پروین سحر
غزل
شہناز سَحرؔ
معبوُد تُجھ سے ایک جَبِیں چاہیے مجھے
پھر اُس کے بعد کُچھ بھی نہیں چاہیے مجھے
تیرے جہاں پہ اپنا جہاں کیوں میں وار دُوں
کوئی بہشت ہے، تو یہیں چاہیے مجھے
پرواز کیا کرُوں کسی بنجر فلک پہ مَیں
اُڑنے کے واسطے بھی، زَمِیں چاہیے مجھے
دَھوکا مِلے تو پُوری توانائی سے مِلے!
جُھوٹی شکست بھی تو، نہیں چاہیے مجھے
ہر روز ٹُوٹتے ہیں بَھروسے کے آئینے
خنجر بَکف یقین، نہیں چاہیے مجھے
اب آرزُو فلک یا سِتارے نہیں رہے
مٹّی کی گود میں ہی یقیں چاہیے مجھے
میں کیا کرُوں، کہ میری ضرُورت ہیں نفرتیں
اب تو سحؔر خلُوص نہیں چاہیے مجھے
Facebook Comments Box