تکمیل ۔۔۔ ناجیہ احمد
تکمیل
ناجیہ احمد
بس۔۔۔۔
آنکھیں چاہیں
مجھے آنسوؤں کی پرورش کرنی ہے
انتظار کا بیج بونا ہے
آنکھیں چاہیں
تاکہ آنسوؤں کو کوئ راہ مل سکے
آنکھیں چاہیں
تاکہ میں خوابوں کی راکھ جمع کر سکوں
کہیں سے مجھے ڈھونڈ کر آنکھیں لا دو۔
بس۔۔
اک جسم کی ضرورت ہے
دکھوں کو پروان چڑھانا ہے
دل آزردہ کو سہارا چاہئیے
جسم چاہیے
تاکہ دنیا کی نگاہوں سے
دکھ چھپ جائیں
دکھوں کو دم ساز چاہیئے
جسم چاہیئے تاکہ دکھ نمو پا سکیں
کہیں سے مجھے ڈھونڈ کر لا دو
بس۔۔۔
ایک روح چاہیئے
آگہی سے لبریز، جنوں سے پر چاہیے
مسرتیں رکھنے کے لیے روح چاہیئے
فکر فردا جس کی ہمرکاب ہو،
محبت کی جسے خواہش ہو
اور اس کی خاطر سرگرداں اک روح چاہیئے
کہیں سے مجھے یہ بھی ڈھونڈ کر لا دو
مجھے آنسوؤں کا تقاضا کرنے والی آنکھیں،
دکھوں کی پرورش کے لئے جسم،
اور آگہی کی روح چاہئے
مجھے انسان بنانا ہے۔