پہچان کی تلاش ۔۔۔ ثاقب ندیم

پہچان کی تلاش

ثاقب ندیم

یہاں ایک شیشم تھا

ہوا میلوں سفر طے کرتی تھی

جس کے پتوں سے گفتگو کے لئے

اور یہاں ایک میدان

خامشی کے بدن میں مقیّد

اپنے وسیع دامن کے ساتھ

قدموں کی چاپ سنتا ہوا

یہاں ایک گلی تھی

تھک کے بیٹھی ہوئی

جس کی مہک تمام گلیوں سے جدا تھی

اور جس میں گونجتی قدموں کی مانوس آواز

میرے کانوں کے پردے پر بیٹھی رہ گئی

یہاں کبوتر اپنی پرواز ختم کرتے تھے

ایک مکان کی چھت پر

چڑیا اپنی دوپہر بانٹتی تھی

بنیرے اسے اپنا کاندھا پیش کرتے تھے

چہکار کا وزن اٹھانے کے لئے

یہاں ایک شہر بھی تھا

جس کی سڑکوں کے دل پہ

میں آوارگی کا بوجھ تھا

وہ اب کہیں نہیں ملتا

یہیں کہیں سینے میں ایک دل تھا

نہیں۔۔۔ وہ اب بھی ہے

جو بات بات پہ ڈوبنے لگتا ہے

یہاں ایک خواب تھا ۔۔۔ اور یہاں میں

ہم دونوں نے جگہ بدل لی ہے

سارا منظر ایک خواب بن گیا ہے

جس کی تعبیر کی تلاش

ایک گمشدہ شہر کی مانند ہے

اب میں شہر کو تلاش کروں گا

کہ خود سے مل پاؤں

میں جو کہیں دور نکل آیا ہوں

بے سمت کبوتروں کے تعاقب میں

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930