غزل ۔۔۔ ڈاکٹر یٰٰسین عاطر
غزل
ڈاکٹر یسین عاطر
مرا یہ ذہن کہاں سب حواس پہنے ہے
تری ہی سوچ ہے,ترا قیاس پہنے ہے
عجب یہ دور کہ ہر رت میں آگئی شدت
بہار وہ ہے کہ پتھر بھی گھاس پہنے ہے
نگاہ ڈال سمندر کی بےبسی پہ کبھی
پھٹا پرانا زمیں کا لباس پہنے ہے
اے روشنی تو یہاں جذب ہو نہیں سکتی
یہ آئینہ ہے کہ جو انعکاس پہنے ہے
لچک کی جاگتی تفسیر مل گئی عاطر
جودیکھتا ہوں کہ پانی گلاس پہنے ہے
Facebook Comments Box