انسانی لمس کی نفسیاتی اور جذباتی اہمیت ۔۔۔ فرزین جواد

انسانی لمس کی نفسیاتی اور جذباتی اہمیت

فرزین جواد

نسانی لمس، انسان کی نفسیات اور جذبات پر بہت اہم کردار ادا کرتا ہےوبائی مرض کے نتیجے میں ہم جس رابطے کی کمی سے ابھی تک جدوجہد کر رہے ہیں اس نے ہم میں سے بیشتر کو یقینی طور پر  نقصان پہنچایا ہے ہم میں سے سب تقریبا یہ بھول چکے ہیں کہ اپنے پیارے کو گلے لگانا کیسا محسوس ہوتا ہے چونکہ ہمارا سماجی تعامل کم سے کم ہو گیا ہے جس کی وجہ سے ہماری ذہنی اور جسمانی صحت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہی ہے۔  


انسان زیادہ تر سماجی مخلوق ہیں، اور کچھ تحقیق بتاتی ہے کہ بہت سے لوگ جسمانی رابطے سے سکون، تحفظ اور اطمینان  محسوس کرتے ہیں جبکہ جسمانی رابطے سے محرومی کے نتیجے میں لوگ منفی احساسات کا سامنا کرسکتے ہیں۔ زیادہ عرصے تک جسمانی رابطے نہ ہونے کی صورت میں انسانی جلد بھی لمس کی بھوک کا شکار ہو جاتی ہے جسے ٹچ بھوک بھی کہا جاتا ہے۔ 

چھونے کی بھوک سے مراد جسمانی رابطے کی خواہش ہے جو لوگوں کو کچھ عرصے تک دوسروں کے ساتھ بہت کم  یا بغیر کسی جسمانی تعامل کے حاصل کرنے کے بعد محسوس ہوسکتی ہے۔ٹچ دماغ کے مخصوص علاقوں کو متحرک کر سکتا ہے اور سوچ کے عمل، ردعمل اور جسمانی ردعمل کو متاثر کر سکتا ہے۔


ٹچ کی سائنس کی بہترین مثال ہارلو کے بندر تجربات سے ملتی ہے جو کہ لمس کی ضرورت کی اولین حیثیت کی طرف اشارہ کرتی ہے ان تجربات میں ہارلو نے تار اور اون سے بنی بندروں کے لئے سروگیٹ مائیں بنائی۔ ہر شیرخوار اپنی مخصوص ماں سے منسلک ہو گیااور اس کے منفرد چہرے کو پہچانتے ہوئے اسے دوسروں پر ترجیح دینے لگا

اس کے بعد ہارلو نے شیرخوار بچوں کونرم کپڑوں میں ملبوس ماں کے ساتھ ایک تار سے بنی ماں کو بھی پیش کیا جس کے ساتھ دودھ کی بوتلیں نصب تھیں لیکن شیرخوار بندروں نے اپنی پہلی ماں کے ساتھ ہی اپنا وقت گزارا حالانکہ تار والی ماں نے انہیں کھانا دیا  جو کہ زندہ  رکھتا ہے لیکن لمس  ہمیں برقرار رکھتا ہے۔

اضطراب،افسردگی، تناؤ اور لمس کے درمیان تعلق 


ہارلو کے زمینی تجربے کے بعد سالوں تک سائنسدانوں نے ناقابل تردید شواہد کا انکشاف کیا ہے کہ لمس  یا چھونے کی بھوک ہماری ذہنی اور جسمانی صحت کو نقصان پہنچاتی ہے اور یہ دریافت ہو ہے کہ لمس ہمارے اعصابی مرکز کو پرسکون کرتا ہے اور ہمارے دل کی دھڑکن کو بھی کم کرتا ہے۔ مزید برآں یہ بلڈ پریشر اور کورٹیسول کو کم کرتا ہے جو کہ ہمارے تناؤ کا ہارمون ہے ساتھ ہی ساتھ ہمیں آکسیٹوسن کے اخراج میں بھی مدد کرتا ہےجسے محبت کا ہارمون کہا جاتا ہے جو جذباتی بندھن کی حمایت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس کے علاوہ مطالعات سے یہ بھی پتہ پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ لمس کی بھوک کا شکار ہوتے ہیں ان میں بیماریوں کے خلاف مدافعتی نظام بہت کمزور ہوتا ہے اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ہمارا مدافعتی  ردعملں حاصل ہونے والے جسمانی پیارپر منحصر ہے می

ہم دوسروں کے ساتھ اپنے جسمانی تعلق کو کیسے بہتر کر سکتے ہیں؟
بدقسمتی سے،عالمی وبا جس کا سامنا ہم ابھی تک کر رہے ہیں اس کی وجہ سے ہماری زندگیوں میں انسانی رابطے کے معیار کو بہتر بنانا مشکل ہو رہا ہے لیکن اب بھی ایسے خوش قسمت لوگ ہیں جو اپنے خاندانوں کے ساتھ رہ سکتے ہیں یا کووڈ 19 کی پابندیوں سے دور ہیں۔ اگر آپ بھی ان میں سے ہیں تو اپنے پیاروں کو زیادہ سے زیادہ گلے لگانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں، اپنے والدین کا ہاتھ پکڑ کرانہیں بتائیں کہ وہ اپ کے لئے کس قدر معنی رکھتے ہیں اپنے جیون ساتھی سے محبت کا اظہار کرنے کے لئے اسے بار بارچومیں 

اگر آپ کے یہاں رابطے ابھی تک محدود ہیں تو آپ کسی سبا سے بھی مدد حاصل کر سکتے ہیں جہاں آپ  مساج کی خدمات حاصل کر کے اپنے لمس کی بھوک کو مٹا سکتے ہیں اس کے علاوہ اگر آپ کے پاس کوئی پالتو جانور ہے تو اس کے ساتھ بھی آپ وقت گزارکرآپ ٹچ کی بھوک کو دور کر سکتے ہیں

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930