دو نظمیں ۔۔۔ کشور پروین۔۔۔۔مسعود قمر
مجھے جل تھل کرو کشور پروین)) میری چیخ میرا نوحہ تمہارے کانوں تک پہنچتے خامشی کے قہقہے بن جاتے ہیں میں بارش کے پانی سے نہیں تیرے پیار کے ابر میں جل تھل ہونا چاہتی ہوں جب سے تونے خود کو آئینہ سے نکالا ہے میں نے آئینہ دیکھنا چھوڑ دیا ہے میں ہر طرح کے کاموں میں جُتی ہونے کے باوجود تیری محبت میں مشغول رہتی ہوں اور ہر کام ادھورا رہ جاتا ہے سوائے محبت کے آؤ میری آواز سنو اپنے پیار کے ابر سے مجھے جل تھل کرو میرا آئینہ بنو کہ میں خود کو دیکھ سکوں ورنہ محبت اور۔ خامشی میرے ادھورے وجود اور میرے ادھورے کاموں پہ قہقہے لگاتی رہے گی (کشور پروین نے یہ نظم مسعود قمر کی نظم کی بے حد ستائش میں لکھی، دونوں نظمیں پیش ہین) |
ہر کام میں جتی لڑکی (مسعود قمر) قہقہے لگاتی تمہاری خامشی
|