رات کا ڈر ۔۔۔ شہناز پروین سحر
رات کا ڈر شہناز پروین سحر ——- صبحدم صحن میں اجنبی پاؤں کے کچھ نشاں
رات کا ڈر شہناز پروین سحر ——- صبحدم صحن میں اجنبی پاؤں کے کچھ نشاں
نئے سُر کی تمثیل اختر عثمان کامنی، خواب کی لَو میں ہنستی ہوئی کامنی سولہ
یاد داشت کی تلاش میں محمد جمیل اختر خط کے لفافے پر ٹکٹ لگاتے لگاتے
گوٹے والا سوٹ ثمینہ سید آج بہت گرمی ہے سورج سوا نیزے پر ہے۔مجھ جیسا
غزل سایئں اختر حسین بھار پیا تے کوٹھے دی چھت بہہ گئی اے جندڑی کیویں