ایک کھیل اور سہی ۔۔ انجلا ہمیش
ایک کھیل اور سہی انجلا ء ہمیش آگ میں جلو دیوتا خوش ہوں گے کبھی
ایک کھیل اور سہی انجلا ء ہمیش آگ میں جلو دیوتا خوش ہوں گے کبھی
غزل فرح رضوی پھر سے درپیش سفر کا قصہ ایک ٹوٹے ہوئے گھر کا قصہ
کمزور لمحے میں کیا گیا فیصلہ حسین نوید زمیں پاؤں کے نیچے سے سرکتی
(CAVIAR) کتا کھاے کیوار ممتاز حسین جس رزق کے پرواز میں ہو حرام کی کمائی
“جب ہم گندم کاٹیں گے” اقصیٰ گیلانی گیارہ مہینے بھوک کاٹ کر ایک مہینہ جی
عذاب آگہی ثوبیہ یاسین جاڑے کی میٹھی،پرسکون نیند شائد اب میرے نصیب میں نہیں رہی
وَرھا دِنراشد جاویداحمدکمرے دی باری وچ کھلوتا اوہ بڑی دیر توں باہر سڑک دا نظارہ
،زیتون کا درخت،، شبانہ نوید بنگلہ دیش میں نے مرنے کے بارے میں کبھی سنجیدگی
پرایئویٹ لائف گیتا نجلی شری ہندی سے ترجمہ : زیبا علوی)) باہر دنیا کا بے
کتا، جو آدمی تھا اسلم سراجدین میں دیوار کے ساتھ کھڑی چارپائی کے پیچھے سٹک