حاشیے میں لکھی ہوئی کہانی ۔۔۔ نجیبہ عارف
حاشیے میں لکھی ہوئی کہانی نجیبہ عارف جیسے ہی شام گہری ہوتی ہے، بیس منٹ
حاشیے میں لکھی ہوئی کہانی نجیبہ عارف جیسے ہی شام گہری ہوتی ہے، بیس منٹ
دو غزلاں فرح خاں 1۔ ..ایڈی وی مجبوری کاہدی ملنا اے تے دوری
بولیاں انتخاب اسیں رب دے پروہنے آئے لوک سانوں چَھڑے آکھدے ——————- سانوں سَپنی دے
دانائی کی تلاش میں ڈاکٹر خالد سہیل 500 قبل مسیح سے 2000 عیسوی تک ::
غزل ظہیر کاشمیری دل مر چکا ہے اب نہ مسیحا بنا کرو یا ہنس پڑو
رانجھا نسرین انجم بھٹی کون پروہنا آیا سنگدا دِل نہ دیوے اکھیاں منگدا دَکھ اُچیچی،
بلیکی نعیم بیگ کئی ایک راتوں سے مسلسل جاگنے کی وجہ سے آج صبح جب
سرپرائز صفیہ حیات ناصر ایک بہت وڈا کہانی کار سی ۔مینا اوہدیاں کہانیاں پڑھدے سوچدی
برہنہ نظم عذرا عباس جب میں برہنہ نظم لکھنے لگتی ہوں تو اداس ہو جاتی
دھند میں لپٹا آدمی ارشد سیماب ملک اُسے یوں لگا،جیسے وہ وجودوں میں گھرایک وجود