گھسٹتا انسان ۔۔۔ ممتاز مہر
سندھی کہانی ۔ میں چل رہا ہوں۔ مسلسل چل رہا ہوں بہت تھک گیا ہوں۔
سندھی کہانی ۔ میں چل رہا ہوں۔ مسلسل چل رہا ہوں بہت تھک گیا ہوں۔
دکھاؤزندہ رہنے کا اجازت نامہکھاؤقسمکہ ہم خدا کے وفادار رہیں گےمنہ نہیں پھیریں گےاس آگ
کعبے چوں تے نکل گیا ایںاجکل کتھے رہندا ایں؟؟؟سنیا سی شہ رگ دے نیڑےہر اک
بستیاں ویران تھیں احباب غائب تھے مرےہنس غائب تھے مرے تالاب غائب تھے مرے رہ
Unlike the narrating self that controls us today, Google will not make decisions on the
غزل ( ساغر صدیقی ) کوئی نالہ یہاں رَسا نہ ہُوا اُشک بھی حُرفِ مُدّعا
ادھا ( گلزار ) سب اُسے ” ادّھا “ کہہ کے بلاتے تھے۔۔۔ پورا کیا
نیا قاعدہ ( سعیدہ گزدر ) بچوں کو اسکول میں داخل کرانے کے لیے ماں
غزل ( شہناز پروین سحر ) کر کے اسیر جسم سزا دی گئی مجھے یوں
غزل ( غلام حسین ساجد ) رشک اپنوں پر نہ غیروں سے حسد کرتا ہوں