غزل ۔۔۔ ذوالفقار تابش
غزل ذوالفقار تابش پھر وہ چہرہ کبھی دکھائی دے وہی آواز پھر سنائی دے عزت
غزل ذوالفقار تابش پھر وہ چہرہ کبھی دکھائی دے وہی آواز پھر سنائی دے عزت
یہ روز کون مر جاتا ہے سارہ شگفتہ میں ٹُوٹے چاند کو صبح تک گنوا
غزل سبط علی صبا دلوں میں دوریاں اب تک پرانی تلخیوں کی ہیں مرے پاوں
نظم راشد جاوید احمد میں درد کو فوکس نہیں کرتا خاص طور پر جب وہ
تنقید نگاری سے توبہ محمد خالد اختر مجھے کتابوں پر ریویو لکھنے میں ملکہ حاصل
بندیاں دا چڑی گھر محمود احمد قاضی اک پرانا واقف کار بیمار سی۔ اوہدا پتہ
کافی مگ سبین علی رات گئے کچن صاف کرنے کے بعد وہ باہر کچرا پھینکنے
جمع شدہ لڑکی مسلم انصاری “میں جب سفر سے لوٹا تو گھر کا صحن بند
بلھا میرا مرشد اِک نقطے وِچ گل مُکدی اے پھڑ نقطہ، چھوڑ حِساباں نوں چھڈ
دیپک راگ کشور ناہید جانے والے چلے جاتے ہیں کبھی بلاوے پہ کبھی بن بلائے