خود فریبی کے فریب۔۔۔ تنویر سجیل
خود فریبی کے فریب تنویر سجیل خود ساختہ بے بسی کی ایسی وبا پھیلی ہے
خود فریبی کے فریب تنویر سجیل خود ساختہ بے بسی کی ایسی وبا پھیلی ہے
ویلےداسپ نیلم احمد بشیر ۔ ویلےداسپلیکاںواہندا اگاںنوںٹرداجاندااے نیڑیوںہوکےلنگدااےپرپتہاینہیںچلدا کدھرونآیاکدھرگیاکسپاسےمڑیا پتہاینہیںچلدا امڑینےسمجھایاسی گلسنمیریےدھیےرانییے ساریحیاتیتونبسسدھیلیکتےٹردیاںجانااے ورنہظلمکمانااے ابےآکھیاآہودھیےکھچدتیمینلچھمنریکھاتیرےچارچفیر
ایک تھی جولی مریم عرفان شہر میں سرکس لگ چکا تھا، رنگ برنگی کرسیاں پنڈال
اچھا بچہمُحمد جاوید انور ۔ اُسے بچپن ہی سے جو کچھ پڑھایا اور بتایا گیا
نظم عبد اللہ چانڈیو ابھی تک تم صرف میری لکھی ہوٸی نظمیں پڑھ پاٸی ہو
یوسف کا خواب عاصم جی حسین ہم سب اپنے اپنے لنچ باکس میں زندہ ہیں
ھم مزدور لوگ صفیہ حیات تاریکیوں میں جنم لینے والے تاریکی میں ہی پلتے ہیں۔
نی میں جھلی عائشہ اسلم ملک سیانف دی مینوں گُڑھتی ناہیں پیار کرن دی سُرت
نہ مرنے والا انورسجاد وہ نیچے پان والے کی دکان پر ریڈیو پر پورے اعلانات
نظم عبیرہ احمد بس دو اک رات اداسی کی کچھ لمبے دن، بھاری شامیں پھر