سچ ۔۔۔ نائلہ راٹھور
سچ نائلہ راٹھور سچ کڑوا ہوتا ہے جھوٹ کا ذائقہ میں نے کبھی چکھا نہیں
سچ نائلہ راٹھور سچ کڑوا ہوتا ہے جھوٹ کا ذائقہ میں نے کبھی چکھا نہیں
ڈرپوک بارش ۔مسعود قمر رات بارش نے رحم کھا میرے اندر برسنا بند کر دیا
ایک مکتوب براستہ DHL سبین علی ڈی ایچ ایل والے روز مجھ سے پوچھتے ہیں
اس کے لیے ملبوس نہیں ملتا عباس اظہر وہ سڑکوں، باغوں اور میری سانسوں میں
اندراج محمد حامد سراج ریلوے اسٹیشن پر وہ اسے لینے آئی -ریلوے اسٹیشن کی پرشکوہ
غزل تنویر قاضی خواہشِ در بدری رہتی ہے میرے ساتھ ایک پری رہتی ہے جمع
غزل سبط علی صبا دلوں میں دوریاں اب تک پرانی تلخیوں کی ہیں مرے پاوں
خالی بٹوہ صفیہ حیات مزار پر دیا جلانے سے کسی دوشیزہ کو ذبح کرنے سے
غزل اکبر حمیدی پہلے سولی پہ چڑھایا جاوں پھر عدالت میں بلایا جاوں جسکی شمعوں
کُچھ ٹوٹ گیا ہے نودان ناصر کُچھ ٹوٹ گیا ہے ~ سینے کا اسٹیشن خالی