چاہتوں سے مفر نہیں ہوتا ۔۔۔ ثمینہ سید
غزل ثمینہ سید چاہتوں سے مفر نہیں ہوتا اس کے دل تک سفر نہیں ہوتا
غزل ثمینہ سید چاہتوں سے مفر نہیں ہوتا اس کے دل تک سفر نہیں ہوتا
فصیل شہر سے باہر غلام حسین ساجد فصیل شہر سے باہر بھی دنیا ہے وہاں
نظم سیما چانڈیو میری پرورش کرنے والی عورت آنکھوں سے نابینا تھی میرے حصے میں
ای میل سہیل کاہلوں مگر میرا نیٹ سلو تھا میں نے خدا کو ای میل
خواب نگری میں نائلہ راٹھور خواب نگری میں نیندوں کے عوض آنکھیں رہن رکھوا دی
تُھو ۔۔تُھو ڈاکٹرصابرہ شاہین یہ کس نے کہہ دیا تم سے؟ کہ تم میری ضرورت
کب تک فہمیدہ ریاض کب تک مجھ سے پیار کرو گے کب تک؟ جب تک
ایک ویران گاﺅں میں زاہد ڈار انہی سوکھے ہوئے میدانوں میں اب جہاں دھوپ کی
ز زمیں کے ساتھ مرا دل جھگڑتا رہتا ہے رفیع رضا زمیں کے ساتھ مرا
مجھے مت بتانا فاطمہ مہرو مجھے مت بتانا کہ تمہیں پانی سے عورت پتھر سے