غزل ۔۔۔ غلام محمد قاصر
“غزل” غلام محمد قاصر کَشتی بھی نہیں بدلی، دریا بھی نہیں بدلا اور ڈوُبنے والوں
“غزل” غلام محمد قاصر کَشتی بھی نہیں بدلی، دریا بھی نہیں بدلا اور ڈوُبنے والوں
زندگی لاگرتھم کا مسئلہ نہیں ( ثروت زہرا ) میں تمھارے ہمراہ رقص کرنا چاہتی
غزل ( گلزار وفا چودھری ) کون سی منزل ہے جو بے خواب آنکھوں میں
شریک غم سمندر ہے ( صدف مرزا ) مقدر آبلے سارے ہمارے ہی برہنہ پا
غزل ( ذوالفقار تابش ) بہت سی روشنی تھی اور میں تھا تری موجودگی تھی
“عام عورت کی عام کہانی” ( کوثر جمال ) الوہی شبدوں کی ہمراہی،چار بڑوں کی
نظم (عائشہ اسلم) میں سایوں کو ٹتولتی رہی اور دھوپ آنگن چھوڑ کے بھاگ گئی
دو نظمیں ( اختر حسین جعفری ) بہتے دِن کا گَدلا پانیکچھ آنکھوں میںکچھ کانوں
ہم صرف تصویر میں خوشحال لگتے ہیں ( ادل سومرو ) عاشقی کا موسمزندگی میں
آخری غزل ( اختر کاظمی) دہر میں ہے بھی کیا جبر ہی جبر ہےزیست بھی