محو ِ حیرت ہوں ۔۔۔ صفیہ حیات
محو حیرت ہوں ( صفیہ حیات ) جنگل میں چڑیا نے بچوں کو کہانی
محو حیرت ہوں ( صفیہ حیات ) جنگل میں چڑیا نے بچوں کو کہانی
کوڑا پھل ( صفیہ حیات ) ۔ ساریاں نمازاں میری چنی وچ بھنی رہِ گئیاں
پابند سلاسل ( صفیہ حیات ) ھم سب آنکھیں موندے گرتے پڑتے چلے جارھے ہیں۔
جدائی کا آخری منصوبہ صفیہ حیات کئی سال پہلے جب جدائی کے معاہدے پر دستخط
پازیباں ( صفیہ حیات ) ماں تھاپی مار مار کپڑے دھوتے میں دھپ دھپ تے
پیلے موسم ( صفیہ حیات ) وہ رستہ آج بھی وہیں جاتا ھے۔ اس راہ
پیاسا سمندر ( صفیہ حیات ) سمندر مجھ میں رھتا ھے۔ برسہابرس ساتھ ساتھ رھنے
شادی شدہ نیند میں نقب ( صفیہ حیات ) دروازے کی نہیں دل کی گھنٹی
صحرا کی ریت پھانکتی لڑکی ( صفیہ حیات ) تم نے الزامات کی پوٹلی سر
مردار خور ( صفیہ حیات ) خون کے چھینٹے منہ پہ چپکے اس بات کے