غزل ۔۔۔ افضل خان

غزل

(افضل خان)

ہمارے خون کے پیاسے پشیمانی سے مر جائیں 
اگر ہم ایک دن اپنی ہی نادانی سے مر جائیں

اذیت سے جنم لیتی سہولت راس آتی ہے 
کوئی ایسی پڑے مشکل کہ آسانی سے مر جائیں

ادھوری سی نظر کافی ہے اس آئینہ داری پر 
اگر ہم غور سے دیکھیں تو حیرانی سے مر جائیں

بنا رکھی ہیں دیواروں پہ تصویریں پرندوں کی 
وگرنہ ہم تو اپنے گھر کی ویرانی سے مر جائیں

اگر وحشت کا یہ عالم رہا تو عین ممکن ہے 
سکوں سے جیتے جیتے بھی پریشانی سے مر جائیں

کہیں ایسا نہ ہو یا رب کہ یہ ترسے ہوئے عابد 
تری جنت میں اشیا کی فراوانی سے مر جائیں

ا

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031