غزل ۔۔۔ اختر کاظمی
غزل
( اختر کاظمی )
شہر کب تک رہیں گے یونہی بے صدا
کب کھلے گا کوئی پھول آواز کا
فرش سے عرش تک خوف ہی خوف ہے
خوف ہو حاکموں کا کہ خوف خدا
اپنے گھر میں رہیں یا سفر میں رہیں
زندگی کا فصیلوں سے ہے رابطہ
سامنے بھی سمندر سرابوں کا ہے
واپسی کا بھی کوئی نہیں راستہ
سو رہو لب نہ کھولو سنو چپ رہو
کوئی اختر کو سمجھائے یہ تو ذرا
Facebook Comments Box