کتبوں سے محروم زندگی ۔۔۔ فاطمہ مہرو

کتبوں سے محروم زندگی

 – فاطمہ مہرو

کھو جاتی ہیں آنکھیں
ان لوگوں کی راہیں دیکھتے
جنہیں ہم دھند میں لپٹے دکھائی دیتے رہے
بھیگتے رہتے ہیں دل
چُراۓ ہوۓ رنگوں کی بارش میں
اور باقیوں کو سنہری دھوپ کاٹنے کا
بہانہ مل جاتا ہے
موسموں سے تو زندگی کا پیٹ نہیں بھرتا
ہاں مگر روح کی تھالی میں
آگ کا غیر آسودہ تنور ۔۔۔
زبان باہر لٹکاۓ ہوۓ اجسام
تشنہ کامیوں سے چُور ہتھیلیاں
زخمی پوروں سے لکھی ہوئی تاریخ
اور ایک نادیدہ صبح کا خواب ۔۔۔
ہمیں ایک کتبہ دو ۔۔
ہم بچی ہوئی سانسوں کو
کوئی نام دینا چاہتے ہیں

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

May 2024
M T W T F S S
 12345
6789101112
13141516171819
20212223242526
2728293031