خواب نگری میں ۔۔۔ نائلہ راٹھور

خواب نگری میں

نائلہ راٹھور

خواب نگری میں

نیندوں کے عوض آنکھیں رہن رکھوا دی ہیں

ناتمام آرزوءیں تھکن سمیٹے یاس کی گود میں محو خواب ہیں

سوچوں میں خار اگ آئیں تو تخیل زیر اگلنے لگتا ہے

یاد کسک کے سوا کچھ نہیں

محبت روپہلا خواب

گر آنکھوں کے دریچوں پر دستک دے کر لوٹ بھی جائے

اسکی دستک بازگشت کی صورت

ماہ و سال تک سماعتوں میں گونجتی رہتی ہے

یہ لامحدود تنہائی

خود سے بغاوت کا ثمر ہی تو ہے

نخل اداسی پر خامشی اوس کی صورت برستی ہے

یہ تنہائی مرے وجود کو آباد رکھتی ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930