پس ِ دیوارِ گریہ ۔۔۔ قیصر عباس

پسِ دیوارِ گریہ

( قیصر عباس )


جب تمیں فرصت ملے 
اپنی عبادت سے
تومڑ کے دیکھنا
اونچے گھروں کے پار
کچھ ویران سے گھر ہیں 
جہاں سورج کی کرنیں 
جا نہیں سکتیں
جہاں کھنڈرات ہی 
دیوار و در ہیں 
جہاں لوگوں کی آنکھیں 
اپنے ماضی، حال کا نوحہ 
سناتی ہیں 
جہاں بچوں کے ہاتھوں میں 
نئے دن کی لکیریں ہی نہیں ہیں 
جہاں پر امن کی سب فاختائیں 
زخم خوردہ ہیں
تمہیں فرصت ملے
اپنی عبادت سے
تو ان چہروں کے
دھندلے آئینوں میں 
عکس اپنا دیکھنا
شاید تمیں کچھ یاد آجائے
کہ چہرے ایک جیسے ہیں 
مگر یہ وقت ساکت رہ نہیں سکتا
گزر جاتاہے لمحوں میں 
بدل دیتاہے تقدیریں 
ہماری بھی 
تمہاری بھی

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

May 2024
M T W T F S S
 12345
6789101112
13141516171819
20212223242526
2728293031