نظم ۔۔۔ سمیرا قریشی
نظم
(سمیرا قریشی)
اگر
تم جنگلوں کی طرف جائو
تو ڈھونڈنا وہ درخت
جن پہ کندہ ہوں بہت سے نام
جس نام کا چاہو
مجھے درخت بنا کر
مجھ سے ٹیک لگا کر سو جانا
قمیض کا کالر بدل کر پہننے سے
قمیض کی زندگی بڑھ جاتی ہے
نیا کالر ہمیں لے جائے گا
پرانے خواب میں
جب ہم نے ایک دوسرے کے ساتھ
ٹیک لگا کر دھوپ سینکی تھی
جب ہم نے
ایک دوسرے کے کالر پہ بیٹھے
جگنو کی روشنی میں
ایک دوسرے کے اندر دیکھا تھا
Facebook Comments Box