نظم ۔۔۔ نودان ناصر

نظم

نودان ناصر

بیوہ سڑکیں انتظار کرتی ہیں

قرنوں سے قائم کُشادہ سڑکیں

کل کی بنی چند گلیوں سے سہم گئی ہیں

مرے شہر میں اب یہ دستور نافذ ہے

کوئی موڑ اور چوک پہ کھڑا نہ ہوا کرے گا

مکان سے نکلتی بالکونی پر

یا مُحلے کے تھڑے پہ کوئی نہ بیٹھا کرے گا

گفتگو فقط معلوم کی ہوگی

نامعلوم کو کوئی نہ بولا کرے گا

اجنبی کوئی مُسافت طے کرکے

باہر سے یاں آ نکلے

یا اندر سے کوئی شناسا باہر کو جاتا ہو

وہ اپنا اتاپتہ

تاریک گلیوں کے

نمبردار کے ہاں چھوڑا کرے گا

سڑکوں کی روشنی سے

نمبردار کے اندھیروں کو خطرہ ہے

سو روڈ پہ جاتے ہوئے

اندھیرے میں ویزا کی درخواست دینا ہوگی

اور دریچے سے گلیوں میں جھانکا جاسکتا ہے

سو، گھر میں کھڑکیاں رکھنے پہ بھی پابندی ہوگی

اس وحشت کے ماحول میں

سڑکیں تنہا رہ گئی ہیں

ربڑ کے پہیوں سے

اپنی مانگ بھرنے کی منُتظر

مرے شہر کی سڑکیں بیوگی کا ماتم کرتی ہیں

انھیں کوئی جا کر بتائے

تاریک گلیوں کی بادشاہت میں

شہرکے تمام رستوں کا نصیب فقط دردِ تنہائی ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

May 2024
M T W T F S S
 12345
6789101112
13141516171819
20212223242526
2728293031