نظم ۔۔۔ زاھد ڈار
نظم
(زاھد ڈار)
جس دن میرے دیس کی مٹی
کومل مٹی
پتھر بن کر
محلوں اور قلعوں کے روپ میں ڈھل جائے گی
اس دن گندم جل جائے گی
جس دن میرے دیس کے دریا کا پانی
ٹھنڈا پانی
بجلی بن کر
شہروں کی کالی راتوں کی زینت کا سامان بنے گا
اس دن چاند پگھل جائے گا
جس دن میرے دیس کی ہلکی تیز ہوایئں
انسانوں کے خون سے بھر جایئں گی
جس دن کھیتوں کی خاموشی
بوجھل دھات کی آوازوں میں کھو جائے گی
اس دن سورج بجھ جائے گا
جیون کی پگڈنڈی اس دن سو جائے گی
Facebook Comments Box