پہیلی اور مصـور


پہیلی اور مصور

( سبین علی )

آنکھیں سراپا سوال ہیں
کھڑکی کے پار سے تکتی ہوئی
زمان و مکاں سے ماورا
فلک کا پردہ چاک کرتے ہوئے
دو بھوری آنکھیں
جو کسی مقناطیسی ڈارک میٹر کا
نورانی عکس ہیں گویا
وہ سوال کرتی ہیں
بارشوں کے رب سے
بارشیں!!!
جو جنگلی گھاس کو بھی اتنا ہی سیراب کرتی ہیں
جتنا شاہی باغات کو
وہ ربِ فلق جو اندھیرے کے سینے کو چاک کرتاہے
روشن لکیر سے
اور جلوہ افروز ہوتا یے
افق کے پرلے کنارے پر
دو حیران آنکھیں!!!
کائنات کے اک لمحے کو مقید کیے
سوال کرتی ہیں
رنگ برنگے چولوں میں
روز نئی چھب دکھانے والے سے
تو نے مجھے بھی تو
اپنی ہی تقویم پر پیدا کیا تھا
پھر ….
پھر وہ مصور مسکراتا یے
کسی روشن سی لکیر میں
انہیں آنکھوں کے اندر
پھیلی ہوئی ہتھیلی سے بے نیاز

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

May 2024
M T W T F S S
 12345
6789101112
13141516171819
20212223242526
2728293031